Orhan

Add To collaction

پچھتاوائے انتقام

پچھتاوائے انتقام از نشال عزیز قسط نمبر9

کون ہیں آپ لوگ۔۔۔کم سے کم یہ تو بتائیں۔۔۔اور کہاں لے جارہے ہیں مجھے؟ نتاشہ نے تیمور کی طرف دیکھ کر روتے ہوئے پوچھا،وہ عورتیں نتاشہ کو دونوں طرف سے جکڑے کار کی بیک سیٹ پر بیٹھی تھیں جبکہ تیمور اسکے سوالات کو اگنور کیے مکمل توجہ ڈرائونگ پر دیے ہوئے تھا۔ جواب دیں۔۔۔کون ہیں آپ لوگ۔۔۔ اب وہ ان عورتوں سے پوچھنے لگی جن کے چہرے بلکل سپاٹ تھے۔ یار اسکا منہ بند کرواؤ۔۔۔ جب وہ حد سے زیادہ چیخ کر رونے لگی تب تیمور نے چڑتے ہوئے کہا جس پر پیچھے بیٹھی ان عورتوں میں سے ایک نے ساتھ لائے بیگ سے انجیکشن نکالا جو کہ فُل تھا۔ نہیں۔۔۔چھوڑو مجھے۔۔۔ نتاشہ نے اسے خود کے قریب انجیکشن لاتے دیکھ بلند آواز میں کہا ساتھ ہی اسکی گرفت سے نکلنے لگی مگر پیچھے سے دوسری عورت نے اب اسکے منہ پر اپنا بھاری ہاتھ رکھ کر نتاشہ کے دونوں بازوؤں کو پھرتی سے جکڑ لیا،وہ اور مزاحمت کرنا چاہتی تھی پر انجیکشن لگتے ہی اسکا ذہن تاریکی میں جانے لگا تھا،کمزور سی کوششیں کرتے ہی اسکی آنکھیں بند ہونے لگیں۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فلیٹ کی پارکنگ پر کار روکتے ہی ادیان تیزی سے گیٹ کھول کر گاڑی سے نکلا پھر بجلی کی تیزی سے لفٹ چھوڑ کر سیڑھیوں پر بھاگا،یمنا بھی کار سے نکل کر اسکے پیچھے بھاگی تھی،وہ لڑکی جو دوسروں کی نظر میں بہت بولڈ اور منہ پھٹ تھی،نتاشہ کے لیے وہ اتنی ہی حساس تھی،بیسٹ فرینڈ ہونے کے باوجود وہ اسے بہنوں کی طرح چاہتی تھی اور اب خود اسکے دماغ میں عجیب سے خیالات آرہے تھے،وہ دل سے دعا گو تھی کہ نتاشہ صحیح سلامت ہو۔ سیڑھیاں طے کرتا ہوا وہ دوسرے فلور پر آیا لیکن اپنے فلیٹ کا گیٹ کھلا دیکھ ادیان کے تیزی سے چلتے قدم اچانک رکے تھے،یمنا بھی اسی کے پیچھے اوپر آئی پر اب ادیان کو سست روی سے اپنے فلیٹ کے کھلے گیٹ تک جاتا دیکھ اسکا دل بری طرح گھبرایا تھا۔ نتاشہ۔۔ اندر آکر ادیان نے کھوکھلے لہجے میں اسے پکارا تھا،پر آگے سے کوئی جواب نہیں آیا، اب ادیان بھاگتے ہوئے روم میں جاکر نتاشہ کو پکارنے لگا یمنا بھی اسی کے ساتھ روم،کچن ہر طرف نتاشہ کو پکارتے ہوئے ڈھونڈنے لگی،پر وہ وہاں پر ہوتی تو ان دونوں کو ملتی،لاونج میں آکر ادیان گرنے کے انداز میں صوفے پر بیٹھا تھا ساتھ ہی اپنا سر تھام گیا،یمنا کی آنکھیں ناچاہتے ہوئے بھی بھیگی تھیں۔ کال پر۔۔۔نتاشہ نے کیا کہا تھا آپکو۔۔۔۔کہاں ہے وہ؟ اسے یونہی سر جھکا کر ہاتھوں میں تھامے دیکھ یمنا نے پریشانی سے پوچھا مگر ادیان کچھ دیر تک خاموش رہا۔ وہ چیخ رہی تھی۔۔۔۔رورہی تھی۔۔۔کچھ لوگ تھے۔۔۔اسے زبردستی لے جایا جارہا تھا۔۔ وہ آہستگی سے اپنے ہی آپ بڑبڑانے لگا،یمنا چونکی کچھ لوگ۔۔۔۔پر کون؟ اس نے حیرت میں پوچھا پتا نہیں۔۔۔مجھے کچھ نہیں پتا۔۔۔مجھے بس اپنی نتاشہ چاہیے۔۔۔کہاں ہوگی وہ۔۔۔ اب ادیان صوفے سے اٹھتے ہوئے بےچینی سے بولا اسکے وجیہہ چہرے پر زمانے بھر کی اذیت رقم تھیں یمنا کو اسے اس قدر بےبسی میں دیکھ تکلیف ہوئی تھی، میں پولیس میں انفارم کرتا ہوں۔۔۔ وہ ہلکی آواز میں بولتے ہوئے فلیٹ سے نکلنے لگا نہیں۔۔۔پولیس تک خبر نہ ہی جائے تو بہتر ہے۔۔۔ اچانک یمنا کے تیزی میں بولنے پر ادیان کے قدم رکے میرا مطلب پولیس کو ابھی نہ ہی بتائیں تو بہتر ہے کیونکہ طاہر علوی کی بیٹی کا اچانک گمشدہ ہونا۔۔۔بہت بڑی پروبلم کرئیٹ ہوگی۔۔۔۔پہلے انکل کو بتانا ہوگا۔۔۔ وہ سنجیدگی سے سبھی نظریات کو تول کر بولی چلیں۔۔۔پہلے علوی مینشن جانا ہوگا۔۔۔۔ ادیان کو یونہی ساکت کھڑا دیکھ کر یمنا نے جلدی سے کہا آپ کو جہاں جانا ہے جائیں۔۔۔میری نظر میں اس سے بڑی اور کوئی پروبلم نہیں کہ میری بیوی اغواء ہوئی ہے۔۔۔میں خود ڈھونڈوں گا اسے۔۔ اسے سختی سے کہہ کر ادیان فلیٹ سے نکلا تھا جبکہ لفظ "اغواء" پر یمنا کا ذہن اٹکا تھا،نتاشہ کا معصوم چہرہ آنکھوں میں گھوما تو وہ بےساختہ سسکی۔ نہیں۔۔۔۔۔وہ ٹھیک ہوگی۔۔ آہستہ سے یمنا کے لب ہلے تھے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کمشنر نے اسے کال کر کے آفس میں آنے کا کہا تھا،اور اب وہ اسی کے انتظار میں بیٹھے تھے تبھی ناب گھماتے ہوئے کوئی اندر داخل ہوا،انداز ایسا تھا جیسے اپنا ہی آفس ہو، بنا اجازت لیے وہ اندر آیا تھا اور انکے سامنے رکھی چئیر چھوڑ کر ہمیشہ کی طرح آفس میں کونے پر رکھے صوفے پر وہ بیٹھا تھا، تم نے کیوں کیا یہ؟ انہوں نے تھوڑا سختی سے اس سے استفسار کیا کیا کِیا میں نے۔۔۔ الٹا انجان لہجے میں اس نے سوال کیا اور دونوں بازوؤں کو صوفے کی پشت پر پھیلالیا جیسے تم تو جانتے ہی نہیں کہ تم نے کیا کِیا۔۔۔۔طاہر علوی کی بیٹی کو کیوں پکڑا تم نے؟ اسکے انجان بننے پر وہ برہم ہوئے سمپل۔۔۔کیونکہ میری نظر میں وہ واحد سَسپیکٹ ہے جو طاہر علوی کے بہت قریب ہے۔۔۔۔اینڈ آئی نو۔۔۔اس کے ذریعے مجھے کافی معلومات بھی مل سکتی ہیں طاہر علوی کے خلاف۔۔۔کیوں کہ وہ باہر سے معصوم دِکھنے والی لڑکی اندر سے بہت ہی شاطر ہے۔۔۔ بولتے ہوئے آخر میں اسکا لہجہ خودبخود کڑوا ہوا تھا اور میں نے تمہاری بات پر یقین کرلیا۔۔۔۔سنو میں اچھے سے جانتا ہوں کہ تم نے طاہر علوی کی بیٹی کو معلومات حاصل کرنے کے لیے قید نہیں کیا بلکہ تم نے اسے ٹورچر کر کے طاہر علوی کو تڑپانے کے لیے قید کیا ہے۔۔۔۔ وہ اب صوفے پر تھوڑا جھک کر اسکی آنکھوں میں دیکھتے ہوئے بولے تھے جس پر وہ تمسخر زدہ سا مسکرایا آپ سے بہتر مجھے کون جان سکتا ہے انکل۔۔۔ اسکے استہزاء انداز میں کہنے پر کمشنر کی پیشانی پر بل پڑے نہیں۔۔۔مجھے لگتا ہے کہ میں بھی تمہیں آج تک نہیں جان پایا۔۔۔کب کیا کردو کچھ سمجھ نہیں آتا۔۔۔۔دیکھو بیٹا تمہاری ماں اور بہن کے ساتھ طاہر علوی نے جو کیا اسکی سزا تم اُسے دو۔۔۔۔پر اسکی بے قصور بیٹی کو کیوں بَلی کا بکرا بنا رہے ہو۔۔۔ اسکے پاس بیٹھتے ہوئے انہوں نے اسے تحمل سے سمجھایا تو اس نے اپنی سرخ ہوتی آنکھوں سے اپنے برابر میں انہیں دیکھا وہ۔۔۔۔لڑکی۔۔۔۔بےقصور۔۔۔نہیں۔۔۔۔ہے۔۔۔اور اگر وہ لوگ۔۔۔۔میری۔۔۔ماں اور۔۔۔۔۔بہن کے ساتھ۔۔۔۔اس وقت اتنی حیوانیت برت۔۔۔۔سکتے تھے۔۔۔۔تو پھر۔۔۔میں تو درندہ ہو۔۔۔جو اس لڑکی کو تڑپانے کے لیے خود تڑپ رہا ہوں۔۔۔۔ ٹہر ٹہر کر وہ زہر خندہ لہجے میں بہت اذیت سے غرایا،ساتھ ہی جھٹکے سے اٹھ کر تیز قدم اٹھاتا ہوا انکے آفس سے نکلا تھا۔ کمشنر نے اسکی پشت دیکھتے ہوئے نفی میں سر ہلایا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادیان نے پولیس میں انفورم کیا جس سے یہ خبر جنگل کی آگ کی طرح ہر طرف پھیلی تھی،طاہر علوی کے پاس لاتعداد کالز آرہی تھیں مگر وہ ان سب کالز سے بے بہرہ ہوکر اپنے کمرے میں مسلسل پریشانی سے چکر لگارہے تھے،یمنا وہی پر بیڈ پر بیٹھی تھی۔ تو ان لوگوں نے اب نتاشہ کو پکڑا ہے۔۔۔۔میری اصلیت دنیا کے سامنے لانے کے لیے۔۔۔۔ وہ دائیں بائیں چکر لگاتے ہوئے تلخی سے بول رہے تھے کن لوگوں نے؟ یمنا نے ان سے پوچھا وہ ایجنٹ۔۔۔۔یہ لوگ کچھ بھی کریں گے میری اصلیت سامنے لانے کے لیے پر میں بھی دیکھتا ہوں۔۔۔۔کیسے کامیاب ہونگے یہ لوگ اپنے پلین میں۔۔۔ وہ دیوار پر لگی اپنی پروقار تصویر کو دیکھتے ہوئے بڑبڑائے تبھی روم کا گیٹ نوک ہوا،اجازت دینے پر جب مقابل اندر داخل ہوا تو اسے دیکھ طاہر علوی کے جبڑے تنے تھے۔ تم۔۔۔ ادیان کو دیکھتے ہی انکے اندر تک کڑواہٹ گھلی جبکہ یمنا اسکے جھکے سر کو دیکھ ادیان کی تھکی ہوئی حالت سمجھ رہی تھی۔ تمہیں میں نے کہا بھی تھا کہ نتاشہ کے ساتھ شادی کے بعد میرے مینشن میں ہی رہو پر نہیں تم پر تو بھوت سوار تھا خودداری کا۔۔۔۔۔اب بولو۔۔۔کہاں ہے میری بیٹی۔۔۔ قدم اٹھا کر اسکے پاس آتے ہوئے انہوں نے تڑخ کر پوچھا جس پر ادیان نے لہو رنگ نظریں اٹھا کر انہیں دیکھا،گِرے آنکھوں میں واضح تکلیف اور اذیت تھی میں اپنی بیوی کو ڈھونڈ لوں گا انکل۔۔۔۔ اس نے دھیمے مگر پر یقین لہجے میں کہا ہنہہ۔۔۔اوقات تو چار بندے خریدنے کی نہیں اور آئے ہو بولنے کہ میں اپنی بیوی کو ڈھونڈ لوں گا۔۔۔۔دیکھو ادیان نیازی۔۔۔میں اپنی بیٹی کو جہاں سے بھی چھڑوا کر لے تو آؤں گا پر اب وہ تمہارے ساتھ اس فلیٹ میں نہیں رہے گی۔۔۔اگر تم اب اسکا ساتھ چاہتے ہو تو اسکے آنے کے بعد یہی اسی مینشن میں رہو گے۔۔۔ طاہر علوی اب اسکی بکھری حالت دیکھ کر تھوڑا بہت لہجے کو سنبھال کر بولے ادیان۔۔۔آپ تھوڑا ریلیکس ہوجائیں۔۔۔۔انکل ہے نا۔۔۔۔وہ ڈھونڈ لیں گے نتاشہ کو۔۔۔آئیں میں آپ کو روم دکھادوں۔۔ ادیان کا خراب حلیہ دیکھ یمنا کو بےساختہ اس پر ترس آیا تبھی وہ ہلکی آواز میں بولی ساتھ ہی اٹھ کر روم سے نکلنے لگی میری بیوی جب تک مجھے نہیں ملے گی تب تک میں ریلیکس نہیں رہوں گا اور انکل۔۔۔۔آپ نے اوقات کی بات کی ہے مجھ سے۔۔۔۔اب میں آپ سے حد کی بات کرتا ہوں۔۔۔اپنی بیوی کو ڈھونڈنے کے لیے اب مجھے کسی بھی حد تک جانا پڑے میں جاؤں گا۔ وہ یمنا کو بول کر آخر میں دانت پیستے ہوئے طاہر علوی سے کہنے لگا،بات کے اختتام پر وہ مڑا تھا اور تیز قدم اٹھاتا ہوا وہاں سے نکلا،طاہر علوی نے ناگواری سے اسکی پشت کو دیکھا یمنا۔۔۔پتا کرواؤ ان لوگوں نے نتاشہ کو کہاں رکھا ہے۔۔۔چاہے کچھ بھی ہو نتاشہ کو انکے چنگل سے نکلوانا ہی ہے۔۔۔سن رہی ہو نا تم۔۔۔ اسکے جانے کے بعد اب انہوں نے یمنا سے کہا جس پر وہ اثبات میں سر تو ہلاگئی پر ذہن اسکا بھی ماؤف ہونے لگا تھا،دل میں بار بار یہ ورد جاری تھا کہ نتاشہ ٹھیک ہو۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ آج صبح ناشتے کے بعد سبھی لڑکیاں تھوڑا بہت آرام کے غرض نیچے ٹھنڈے فرش پر لیٹی تھیں پر وہ چپ چاپ گم سم سی بیٹھی تھی،کل وہ لوگ روِش سمیت ان دو لڑکیوں کو لے کر گئے تھے اور اب تک انہیں نہیں لایا گیا تھا،کل جو بھی ہوا اسکے ڈر سے ازہا نے ابھی ناشتہ بھی نہیں کیا تھا، اچانک اس نیم اندھیر جگہ پر تھوڑی روشنی ہوئی ساتھ ہی وہی مردانہ آوازیں گونجی،سبھی لڑکیاں جلدی سے اٹھ کر بیٹھی تھیں،ازہا بھی گھبراکر خود میں سمٹی۔ یہیں پر پھینک دے۔۔۔ عجیب لوفرانہ آواز گونجی ازہا نے تھوڑا سر اونچا کر کے دیکھا،گیٹ کھلا تھا تینوں لڑکیاں ان کے کندھے پر الٹا لٹکی تھیں،پر کل کی طرح وہ اب چیخ نہیں رہی تھیں بلکہ ہوش و حواس سے بیگانہ تھیں تبھی ان لوگوں نے ایک ایک کر کے ان تینوں لڑکیوں کو زمین پر پٹخا تھا پھر ہاتھ جھاڑتے ہوئے وہاں سے نکلے پر جاتے جاتے گیٹ لاک کرنا نہ بھولے۔ انکے جانے کے فوراً بعد ساری لڑکیاں ان تینوں کی طرف لپکیں،جن کی حالت اس وقت قابلِ رحم ہورہی تھی،ازہا نے بےساختہ منہ پر ہاتھ رکھ کر اپنی چیخ دبائی دی،روِش سمیت ان دو لڑکیوں کے کپڑے جگہ جگہ سے پھٹے تھے اور منہ،جسم پر جگہ جگہ نوچنے اور دانت کے نشان تھے۔ انہیں ابھی ایسے ہی چھوڑ دو۔۔۔۔رش مت کرو یہاں پر۔۔۔ ان میں سے ایک لڑکی نے جھک کر ان تینوں کے زندہ رہنے کی تصدیق کر کے سب سے بھیگی آواز میں کہا سبھی لڑکیاں ان تینوں کو دیکھ کر اپنے بارے میں سوچے پھر رونے لگی تھیں،اس لڑکی کے کہنے پر سب ان تینوں سے تھوڑا دور دور ہوکر بیٹھ گئیں،جبکہ ازہا ان تینوں کی حالت دیکھ ایک بار پھر وہی ورد دہرانے لگی،دل بری طرح کانپ رہا تھا اب۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ تیز روشنی پڑنے پر اسکی ہیزل رنگ آنکھیں چندھیائیں تھیں،ذہن ابھی بھی نیم غنودگی میں تھا،اس نے سر جھکا کر آہستہ سے اپنی آنکھیں کھولیں،دھنلائی نظروں میں اسے نیچے ماربل نظر آیا،جو اسکے ننگے پیروں میں ٹھنڈک کا احساس دلارہا تھا،سر اٹھا کر اس نے غائب دماغی سے ارد گرد نظر دوڑائیں،پر ہر طرف صرف سفید دیوار نظر آئی،یہ ایک چھوٹا سا کمرہ تھا جو کسی بھی فرنیچر یا سامان سے پاک بلکل سادہ سفید رنگ کا تھا جس میں روشنی کے لیے صرف ایک تیز بلب اوپر بیچ میں لگایا گیا تھا،اس نے اپنی بند ہوتی آنکھوں کو مسل کر کھولنے کی کوشش کے تحت ہاتھوں کو آگے کرنا چاہا پر یہ کیا،اسکے ہاتھ بندھے تھے،معاً نتاشہ کے تاریک ہوتے دماغ میں بےہوش ہونے سے پہلے کے سبھی مناظر کسی فلم کی طرح چلنے لگے،ادیان کے جانے کے بعد فلیٹ میں کچھ لوگوں کا آنا،اسکا ادیان کو کال کرنا،ان لوگوں کا زبردستی اسے فلیٹ سے لے جانا پھر کار میں اسکے چیخنے پر اسے انجیکشن لگانا۔ اب نتاشہ نے جھٹکے سے اپنی آنکھیں کھولیں تھیں، کمرے میں کوئی کھڑکی نہیں تھی صرف ایک گیٹ لگا تھا وہ بھی بند تھا،نتاشہ نے اٹھنا چاہا پر خود کو کسی چیز سے جکڑا محسوس کر کے اس کی نظر نیچے گئی،اسے ایک چئیر پر بیٹھا کر دونوں پیروں کو رسیوں سے باندھا گیا تھا وہی رسیاں پیروں سے ہوتے ہوئے پیچھے لاکر اسکے شانوں کو بھی باندھے ہوئے تھیں جبکہ ہاتھوں کو چئیر کے ساتھ ہتھکڑی لگائے رکھا تھا،خود کو مکمل جکڑا دیکھ نتاشہ کا دل بری طرح گھبرایا تھا۔ کوئی ہے۔۔۔ وہاں کسی کو نہ پاکر نتاشہ زور سے چیخی تھی مگر انجیکشن کے زیرِ اثر اسکی آواز بمشکل ہی نکلی۔ پلیز۔۔۔مجھے نکالو۔۔۔یہاں سے۔۔۔ اب وہ ان ہتھکڑیوں سے ہاتھ نکالنے کی کوشش کیے روتے ہوئے چیخنے لگی،جیسے جیسے دوائی کا اثر زائل ہورہا تھا اسکی آواز تھوڑی بڑھنے لگی تھی،اور اب اس نے مسلسل چیخنا شروع کردیا تبھی دھاڑ سے کمرے میں لگا وہ واحد گیٹ کھلا تھا اور ایک عورت اندر داخل ہوئی تھی،یہ ان دونوں عورتوں میں سے نہیں تھی پر ان سے عمر میں تھوڑی بڑی تھی۔ اے لڑکی،کیوں چیخ رہی ہو؟ اسنے نتاشہ کو گھورتے ہوئے پوچھا جس پر وہ اور رونے لگی کون ہیں آپ لوگ۔۔۔مجھے۔۔۔کیوں لایا گیا۔۔۔ وہ ہچکیوں کے دوران بولنے لگی تھی جب ہی اس عورت نے ایک زوردار تھپڑ نتاشہ کے گال پر رسید کیا،بےساختہ اسکے منہ سے چیخ نکلی،وہ تڑپ ہی تو گئی تھی،اسے تو آج تک طاہر علوی نے ڈانٹا تک نہیں تھا مارنا تو دور کی بات اور اب اس عورت کے بھاری ہاتھ کا تھپڑ نتاشہ کے گال کے ساتھ ساتھ اسکا دماغ بھی سن کر گیا۔ اب اگر تم پھر چیخی لڑکی۔۔۔۔تو اسی طرح کے دو تین تھپڑ اور لگاؤں گی۔۔۔اب چیخنا بند کرو اور چپ رہو بلکل۔۔۔ وہ سختی سے اسے تنبیہہ کرتے ہوئے بولی جبکہ نتاشہ اسکے تھپڑ کے ڈر سے اب دبی آواز میں پھوٹ پھوٹ کر رونے لگی تھی،اسے کچھ سمجھ میں نہیں آرہا تھا،دوسری طرف وہ عورت اسے یوں ہی روتا چھوڑ باہر نکل کر گیٹ بند کر گئی تھی،رو رو کر جب اسکا گلا سوکھنے لگا تب نتاشہ کو شدید پیاس لگی، کوئی ہے؟ پ۔۔پانی۔۔ اسکے لب ہلکے سے پھڑپھڑائے ایک تو پہلی ہی تھپڑ سے اسکے گال سنسنا رہے تھے اوپر سے اب پیاس سے اسکی جان نکلنے لگی تھی،اچانک سب کچھ کیسے بدلا تھا،وہ تو ادیان کے ساتھ ایک خوبصورت شام گزار کر آئی تھی،ادیان۔۔۔ اسکے نام پر دل میں ایک اور ٹیس اٹھی،اب تک تو ادیان کو پتا چل چکا ہوگا اسکی گمشدگی کا،تو پھر کہاں تھا وہ،کاش کہ وہ ڈھونڈ لے اسے،طرح طرح کی سوچوں کے جکڑ میں ایک بار پھر وہ ہوش و حواس سے بیگانہ ہوگئی۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔🖤🖤🖤🖤۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

   0
0 Comments